لفظ  ومعنی نے حکایات نے دم توڑ دیا،

بات ہی بات میں ہر بات نے دم توڑ دیا

پارسا پھر سے چلا جانبِ زنداں دیکھو

پھر زلیخا کی مدارات نے دم توڑ دیا

ہچکیاں  لے کے اگلتا رہا وہ خوں شب بھر

آخری ہچکی تھی جب رات نے دم توڑ دیا

میں نہ کہتا تھا ترے بس کا نہیں ہے یہ مریض

دیکھ لے تیری ہدایات نے دم توڑ دیا

کتنی چاہت سے سجائے تھے در و بام مگر

شمع کے ساتھ ہی جذبات نے دم توڑ دیا

ضو فشاں ہوگیا خورشید غمِ تنہائی

شامِ تقریبِ ملاقات نے دم توڑ دیا

یوں تو لاکھوں ہی شکایات تھیں محسن لیکن

پھر ہوا یوں کہ شکایات نے دم توڑ دیا

اکتوبر ۲۰۱۱، کراچی پاکستان

 

 جس وقت یہ غزل لکھی تھی اس وقت مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ زمین ساغر صدیقی کی ہے لکھنے کے بعد جب سوشل میڈیا پر ارسال کی تو

لفظ و معنی نے حکایات نے دم توڑدیا(غزل)

نے ,دم ,توڑ ,دیا ,یہ ,کی ,نے دم ,دم توڑ ,توڑ دیا ,نے حکایات ,حکایات نے

مشخصات

آخرین ارسال ها

آخرین جستجو ها

مرکزاطلاع رسانی اخبار دانشگاه پیام نورمرکزارومیه باربی های آبی قشلاق-ییلاق(qeshlaq-yeylaq) مواد شیمیایی مطالب اینترنتی مشاوره تحصیلی غنی فایل سرزمین بی بازگشت خرید اینترنتی دانلود کتاب اخلاق اسلامی محمد داودی همراه خلاصه